12/18/2025 | Press release | Distributed by Public on 12/18/2025 00:42
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا عالمی یوم مہاجرین 18 دسمبر 2025 پر پیغام
آج عالمی یوم مہاجرین پر پاکستان دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ مل کر ایسے افراد کے ہمت و حوصلہ ، قربانیوں اور بیش قدر خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے جو اپنا ملک چھوڑ کر محنت مزدوری کے لئے دوسرے ممالک جاتے ہیں۔
مہاجرین کی مناسبت سے اس سال یہ دن ''میری جدوجہد کی کہانی: ثقافتیں اور ترقی" کے عنوان سے منایا جا رہا ہے۔ یہ موضوع اس روشن حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ انسانی نقل و حرکت بڑے پیمانے پر باعث برکت ثابت ہوتی ہے۔
مختلف سماجی پس منظر کو اپنے اندر سموۓ ہوۓ انسانوں کی نقل و حرکت معاشروں کو ثقافتی طور پر مالا مال کرتی ہے۔ معاشرے میں جدت و تخلیق کو فروغ دیتی ہے۔
کثیر الثقافتی معاشرہ جب باہمی تعاون، وقار اور حقوق کے اصولوں پر استوار ہو تو دیر پا ترقی کو آگے بڑھاتا ہے۔
بیرون ملک مقیم بارہ ملین سے زائد پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں۔ سمندر پار پاکستانی اپنے مادر وطن کی صلاحیتوں اور ثقافت کے سفیر اور پاکستان اور دیگر قوموں کے درمیان مضبوط پل ہیں۔
ان کی ترسیلات زر، جو سالانہ 38 ارب ڈالر سے زائد ہیں،ملکی معیشت کے لئیےمثبت سہارا ہیں اور لاکھوں خاندانوں کا ذریعہ معاش ہیں۔ تاہم ان مہاجرین کی اصل طاقت انکی مہارت، محنت اور عزم میں پوشیدہ ہے۔
حکومت پاکستان باہر جانے والے افراد کو ہنرمند بنانے کے انتظامات کو ضرروی سمجھتی ہے۔ کیونکہ آج کی عالمی معیشت میں کامیابی کے لیے صرف فنی مہارت ہی نہیں بلکہ سماجی صلاحیتیں اور زبانوں پر عبور بھی ناگزیر ہے۔
اسی مقصد کے تحت حکومت فنی و پیشہ ورانہ تربیتی نظام کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کر رہی ہے۔
اس تناظر میں حکومت سماجی تربیت، مختلف مہارتیں، اور غیر ملکی زبانوں کی تعلیم کو فروغ دے رہی ہے تاکہ ہماری افرادی قوت جدید دور کے تقاضوں پر پورا اتر سکے۔
پاکستان، یورپی یونین ٹیلنٹ پارٹنرشپ کے علاوہ مختلف ممالک کے ساتھ طے پانے والی مفاہمتی یادداشتوں کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کے ہنر کو دنیا میں تسلیم کرانے اور انکے حقوق کے تحفظ کے لیۓ منظم نظام تشکیل دے رہی ہے۔ مزید برآں، قومی امیگریشن و بہبود پالیسی اور قومی بحالی پالیسی کے مسودے اس امر کو یقینی بناتے ہیں کہ ملک سے باہر جانے والے ہر فرد کے سفر کے تمام مراحل محفوظ، اور باوقار ہوں۔
آئیے آج کے دن تجدید عہد کریں کہ ناگزیر حالات میں باہر جانے والوں کو ہنر مند اور انکے لئے مواقع زیادہ محفوظ اور بااختیار بنانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ مشترکہ ترقی کے سفر کو بار آور بنا سکیں۔